Current Time

Pakistan's Best News Websites

تاخیر سے شادی کے ساتھ ہمارے ہاں ایک اور بڑا مسئلہ دیر تک منگنی لٹکائے رکھنا بھی ہے۔

منگنی

کچھ جگہوں پر تو پانچ پانچ سال تک بھی منگنی دیکھی ہے

البتہ دو تین سال کا عرصہ تو جیسے نارمل ہی سمجھ لیا گیا ہے

حالانکہ منگنی سے شادی تک کا یہی درمیانی وقت شیطان کا انتہائی پسندیدہ دورانیہ ہوتا ہے جس میں وہ دونوں اطراف ایسا خوشنما جال پھینکتا ہے کہ آج کل کے دور میں بچنے والوں کی تعداد بہت کم رہ جاتی ہے

کیونکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب عام طور پر دونوں گھرانے دانستہ طور پر لڑکے اور لڑکی کو وقت مہیا کرتے ہیں تاکہ وہ آپس میں کچھ بات چیت کر کے ایک دوسرے کو جان سکیں

منگیتر کی کال آجائے تو مائیں خود تنہائی مہیا کرتی ہیں تاکہ بچی بلا جھجک اپنے ہونے والے شوہر سے بات کرلے

یہ خیال کئے بغیر کہ منگنی کی انگوٹھی پہننے کے بعد بھی وہ دونوں ایک دوسرے کیلئیے اُسی طرح نا محرم ہیں جیسے کوئی بھی اجنبی شخص

لیکن پھر افسوسناک طور پر عموماً گفتگو اور تعلقات اس نہج کے ہوتے ہیں کہ نامحرم والی کوئی حد باقی نہیں رہتی اور منگنی کے بعد محبت میں سچائی کا یقین دلانے کیلئیے مختلف طرز کی تصاویر اور وڈیوز کے مطالبے پورے کئے جانے لگتے ہیں

یاد رکھا کیجئیے کہ شریعت نے نکاح سے پہلے ایک دوسرے کو دیکھ لینے کی تو اجازت دی ہے لیکن آزادانہ میل جول اور کسی بھی طرح کی آزادانہ گپ شپ کی ہر گز کوئی گنجائش نہیں

اور چلیں مان لیا کہ لڑکے لڑکیاں تو عمر کے اس فیز میں ہوتے ہیں جہاں مخالف جنس میں محسوس ہونے والی کشش اُنہیں اپنے ہونے والے شریکِ حیات کے قریب جانے پر مجبور کرتی ہے لیکن آج کل کے والدین کو کیا ہوا ؟

اُنکی آنکھوں پر کیا پٹی بندھ گئی کہ اُنہوں نے بھی ان حرکتوں کو معیوب سمجھنا چھوڑ دیا

اپنی جوان بیٹی کو ایک مرد سے رات رات بھر باتیں کرنے کی بخوشی اجازت کیسے دے سکتے ہیں آپ ؟

اور نہ صرف بات چیت کی اجازت دی بلکہ خود لڑکے لڑکی کو حلال ڈیٹ کے طور پر ملنے جلنے کے بھی مختلف مواقع فراہم کرنے لگے

معذرت کے ساتھ کہوں گا کہ لڑکے کی ماں سے زیادہ یہ مواقع فراہم کرنے میں لڑکیوں کی مائیں یہ سوچ کر زیادہ پیش پیش ہوتی ہیں کہ اُنکی بیٹی شادی سے پہلے ہی ہونے والے شوہر کے دل میں یوں گھر کر لے کہ پھر کسی اور کی ضرورت نہ رہے

اور جب کسی بھی سبب انہی گھرانوں میں کوئی اونچ نیچ ہو یا خدانخواستہ کسی سبب منگنی ٹوٹ جائے تو یہی نا سمجھ مائیں دن رات رو رو کر ٹینشن سے خود کو کئی بیماریاں لگوا لیتی ہیں اور باپ بھائی مرنے مارنے پر آمادہ ہوئے رہتے ہیں

حالانکہ آپ جانتے تو ہیں کہ میرے اور آپکے آقا حضرت محمد مصطفٰی صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا

“جب بھی کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ تنہائی میں یک جا ہوتا ہے تو وہاں ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے”

تو ہم اپنی بچیوں اور بچوں کو خوشی خوشی شیطان کے حوالے کیوں کریں ؟ اُس آزمائش میں کیوں دھکیلیں جو اُن کا ایمان داؤ پر لگانے والی ہے؟

ہم یہ کوشش کیوں ناں کریں کہ اپنی اولاد کو منگنی کے بعد طویل عرصہ نکاح سے دور رکھ کر آزمائش میں نہ ڈالا جائے ، رحمٰن کا حکم مانتے ہوئے شیطان کو یہ موقعہ ہی کیوں دیں کہ وہ بے حیائی اور بری باتوں کو جائز بنا کر ہمارے بچوں کو بہکائے اور اُس سمت لے جائے جس کے انجام کی وعید خود الّلہ کریم نے قرآن کریم میں بیان فرما دی ہے

آپ والدین ہیں تو حقیقی معنوں میں والدین ہونے کا فرض ادا کیجئیے

اپنی رضا و خوشی سے منگنی کے بعد بچوں کو آزادانہ میل جول کی اجازت دیں گے تو آپ پر والدین نہیں سہولت کار ہونے کا گمان ہوگا

الّلہ کریم ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے اور ہمیں اور ہماری اولادوں کو صراطِ مستقیم پر چلنے والا بنا دے۔

آمین یارب العالمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

  • X (Twitter)
  • Facebook
  • LinkedIn
  • More Networks
Copy link