یہ سوال ٹاؤن کے ہر شخص کے چہرے پر موجود تھا ۔
سوال بنتا بھی تھا کیونکہ یہ “سول وار” سے بھی دو سال پہلے کا دور تھا ۔ ایک ایسے دور میں جب سیاہ فام افراد کو مرضی سے کپڑے پہننے کی اجازت نہیں ہوتی تھی اس دور میں اگر کوئی کالا آدمی گھوڑے پر سوار دکھائی دے گا تو سب حیران تو ہوں گے ۔
یہ کہانی ہے ایک سیاہ فام غلام ، ایک پیشہ ور قا۔ تل (جو صرف برے لوگوں کو مارتا ہے) اور ایک بڑے زمیندار پلس غلاموں کے بیوپاری کی۔
ہاں یاد آیا ، یہ ایک عورت کی کہانی بھی ہے ۔ جو سیاہ فام شخص کی بیوی ہوتی ہے ۔ بظاہر تو کہانی بھی اسی عورت کے گرد گھومتی ہے لیکن مجھے یہ فلم مردانہ کرداروں کی سائیکی ، ان کے ڈائیلاگز اور غلامی کی نفسیات کی بدولت زیادہ پسند آئی ۔
سوچ کر بھی عجیب لگتا ہے کہ جس امریکہ میں سیاہ فام شخص آج صدر جیسے اعلی ترین عہدے پر پہنچ سکتا ہے کسی زمانے میں اسی امریکہ میں سیاہ فام افراد کے ساتھ کس قدر ذلت آمیز سلوک کیا جاتا تھا ۔
نسل درنسل غلامی نے لوگوں سے اس ذلت کا احساس بھی چھین لیا تھا ۔ انہوں نے اس ذلالت کو اپنا مقدر سمجھ کر قبول کر لیا تھا ۔ گورے تو کالے کو دیکھ کر حیران ہوتے ہی تھے خود کالے بھی دیدے پھاڑ پھاڑ کر دیکھے کہ یہ کوئی خواب ہے یا حقیقت ۔
اچھا اس سے پہلے کہ تحریر میں لفظ “کالے” کے استعمال پر کوئی میرے ساتھ لال پیلا ہو تو واضح کر دوں کہ ہم خود بھی “کالوں” کی ہی فہرست میں آتے ہیں ۔
تاریخ میں خوشگوار ادوار کم ہی گزرے ہیں ، زیادہ تر دور تو مختلف قسم کے انسانی المیوں کی ہی یاد دلاتے ہیں ۔
اچھی بات صرف یہی کہ پڑھتے ہوئے احساس ہوتا کہ یہ سب گزر چکا ، اب دوبارہ نہیں ہو گا لیکن انسان کہاں توقع پر پورا اترتے ہیں!!
فلم کی کہانی بارے تو دل چاہتا ہے ساری اسٹوری لکھ کر سناؤں ، لیکن مجھے یقین ہے کہ دیکھ کر آپ زیادہ بہتر انجوائے کریں گے ۔
صدیوں پہلے گزرے انسانوں کا درد آپ آج محسوس کریں گے ۔
اس لیے سارے ٹوئسٹ اور سینز آپ خود انجوائے کریں ۔
فلم بنانا آرٹ کے زمرے میں آتا ہے اور یہ مووی آرٹ کی بہترین مثالوں میں سے ایک ہے ۔
مووی کا نام Django Unchained ہے
تین مرکزی کرداروں خصوصاً “باؤنٹی ہنڑ” کا کردار ادا کرنے والے Christoph Waltz
نے تو تباہی پھیر دی ہے ۔ معروف سپر سٹار
لیو نارڈو ڈی کیپریو نے ولن کا کردار ادا کیا ہے اور کیا “رج” کے کمینے پن کا مظاہرہ کیا ہے فلم میں جناب نے۔ بھائی صاب تو لگتا ، سچ مچ میں ہی خود کو غلاموں کا مالک سمجھ بیٹھے تھے ۔
جبکہ جمی فوکس ہیرو کے کردار میں جلوہ گر ہوئے ، اور وہ مثال ہے ناں کم بولو اور ناپ تول کر بولو ، اسی مثال پر جمی صاحب عمل پیرا رہے ۔
تو جنہوں نے دیکھی ہوئی ہے وہ اپنے تاثرات بتائیں اور باقی سب جب کبھی دیکھیں تو بتائیے گا کہ تعریف زیادہ کر دی تھی یا کم؟
اس کی ریٹنگ 8.5 ہے لیکن اپنے حساب سے تو 9.5 بھی کم ہے ۔۔
Leave a Reply