Friday

28-03-2025 Vol 19

ہماری عجیب و غریب سوسائٹی میں ازدواجی زندگی کی ایک المناک حقیقت

جب شوہر سالوں تک بیمار رہے تو بیوی پر لازم ہے کہ وہ ماں اور خادمہ بن کر اس کی خدمت کرے، ورنہ لوگ اسے بے وفا، بداصل اور بدتہذیب قرار دے دیتے ہیں، قطع نظر اس کے کہ اس کی ایک عورت کی حیثیت سے بھی کچھ ضروریات ہیں۔

لیکن جب بیوی چند مہینے بیمار ہو جائے تو سب شوہر کو مشورہ دیتے ہیں کہ دوسری شادی کر لو کیونکہ بیوی اب تمہیں خوش نہیں کر سکتی اور تمہاری ضروریات پوری نہیں کر سکتی۔

جب شوہر کہے کہ اسے گھر میں محبت اور اپنائیت نہیں ملتی، تو ہزاروں زبانیں یہ کہیں گی کہ تمہارا حق ہے، یا تو طلاق دے دو یا دوسری شادی کر لو۔

لیکن جب بیوی کہے کہ وہ شوہر کی محبت، توجہ اور رومانس کو ترس رہی ہے تو لوگ اسے کوسنے لگتے ہیں کہ اللہ سے ڈرو، شکر کرو کہ شوہر تمہیں کھانا کھلا رہا ہے، کپڑے دے رہا ہے اور تمہیں چھپا رکھا ہے، گویا وہ اپنے ماں باپ کے گھر بھوکی ننگی رہتی تھی۔

جب شوہر شکایت کرے کہ بیوی اپنی صفائی، بناؤ سنگھار یا وزن کا خیال نہیں رکھتی تو سب لوگ اس کی حمایت کرتے ہیں اور بیوی کو لاپرواہ اور قصوروار ٹھہراتے ہیں، بغیر یہ دیکھے کہ وہ کیوں خود کو نظر انداز کر رہی ہے۔

لیکن اگر بیوی شوہر کی بے ترتیبی یا ظاہری حالت کی شکایت کرے تو لوگ اسے فضول باتوں میں الجھی ہوئی قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں “مرد کا کیا ہے، مرد کو اس کے ظاہری حلیے سے نہیں پرکھا جاتا”، جیسے بیوی انسان نہ ہو اور اسے برداشت کرنا ہی چاہیے۔

جب شوہر بیوی پر شک کرے اور اس کی نگرانی کرے تو سب لوگ مدد کے لیے تیار ہو جاتے ہیں کہ اس کی بیوی کا راز فاش کریں، چاہے وہ بے قصور ہی کیوں نہ ہو۔

لیکن اگر بیوی کو شوہر پر شک ہو، حتیٰ کہ وہ اس کی بے وفائی کے ثبوت بھی لے آئے تو سب اسے خاموش رہنے کا مشورہ دیتے ہیں کہ گھر برباد نہ کرو، یہ تو مردوں کی معمولی غلطی ہوتی ہے، معاف کر دو اور صبر کرو، کم از کم وہ رات کو تمہارے پاس ہی لوٹ آتا ہے۔

جب شوہر طلاق کا فیصلہ کرے تو سب کہتے ہیں یہ اس کا شرعی حق ہے، بیچارا خاموش رہ کر زندگی جہنم بنا بیٹھا ہے، اللہ اسے صبر دے۔

لیکن اگر بیوی طلاق کا مطالبہ کرے تو اس پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ضرور کسی اور مرد سے تعلق ہو گا، یا کسی نے ورغلا لیا ہے، یا یہ پاگل ہو گئی ہے، یا اس پر جن یا جادو کا اثر ہے، آخر عورت ناقص العقل ہے اور اپنی بھلائی نہیں جانتی، چاہے عمر کتنی بھی ہو جائے۔

اگر شوہر غصے میں بچوں کو مارتا پیٹتا ہے یا ذہنی و جسمانی تشدد کرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ وہ مجبور ہے، کام کی ٹینشن ہے، ذمہ داریوں تلے دبا ہوا ہے۔

لیکن اگر بیوی بچوں کی کسی حرکت پر ناراض ہو جائے تو اسے چڑچڑی، بد مزاج اور بے صبرہ ماں کہا جاتا ہے، یہ کہہ کر نظر انداز کیا جاتا ہے کہ اسے جنت چاہیے تو صبر کرے، چاہے اس پر کتنے ہی جسمانی و ذہنی دباؤ کیوں نہ ہوں۔

جب شوہر اپنی بیوی کی شکایت کرے تو ہزار ہاتھ اسے دلاسا دینے اور سہارا دینے کو تیار ہوتے ہیں۔

لیکن اگر بیوی شوہر کی شکایت کرے تو ہزار ہاتھ اسے خاموش کرانے کی کوشش کرتے ہیں۔

جب شوہروں کو بیویوں سے شکایت ہو تو ہر قسم کی تبلیغ و اصلاحی مہم بیویوں کو یاد دلاتی ہے کہ صحابیات اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیویوں جیسی بنو۔

لیکن کیا کبھی مردوں کو بھی کہا گیا کہ روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اخلاق پڑھو اور صحابہ کی طرح بنو؟

جب مرد کی شادی ناکام ہو جائے تو لوگ کہتے ہیں بیچارا مظلوم ہے، اب وہ نئی زندگی شروع کر سکتا ہے اور کوئی اچھی بیوی اسے مل جائے گی جو اس کی صلاحیتوں کو سمجھے گی۔

لیکن اگر عورت کی شادی ناکام ہو جائے تو اسے “طلاق یافتہ” کا داغ دے دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ کسی مرد کے قابل نہیں رہی۔

خواتین کے ساتھ نرمی برتوں 💞

admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Share via
Copy link