، اور یہ نہ کہو کہ میں اسے کافی پیسے بھیج رہا ہوں
جس سے وہ اچھی زندگی گزار لے گی۔ عورت پیسوں اور خرچوں کے لئــــے شادی نہیں کرتی۔
عورت کو تمہاری ضرورت ہوتی ہــــے.
عورت چاہتی ہـــــے
کہ تم اس کے ساتھ ہو،
جب کوئی مسئلہ ہو تو اسے تمہاری حمایت ملے۔ اسے کسی کی ضرورت ہوتی ہــــے
جو اس کا سہارا بنے،
مشکل وقت میں اس کے ساتھ کھڑا ہو۔
اسے کسی کی ضرورت ہوتی ہــــے
جس سے وہ بات کر سکے،
ہنس سکے اور جس کے ساتھ وہ محفوظ محسوس کرے۔
اگر تم اسے سالوں تک اکیلا چھوڑ دو گے،
تو مسائل پیدا ہوں گے۔
بہت سے نوجوان جب سفر پر جاتے ہیں
اور اپنی بیوی کو لمبے عرصے کے لیئــــے چھوڑ دیتے ہیں، تو جب واپس آتے ہیں
تو کچھ عجیب محسوس کرتے ہیں۔
انہیں ایسا لگتا ہے کہ ان کی بیوی انہیں ایک بوجھ سمجھ رہی ہــــے
اور ان کے جانے کا انتظار کر رہی ہـــــے۔
حالانکہ اس کا ذمہ دار وہ خود ہیں۔
مسئلہ یہ ہے کہ جب عورت کو اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے تو وہ گھر کے مرد کی طرح کام کرنا شروع کر دیتی ہـــــے۔
وہ سب کچھ خود کرتی ہـــــے،
سوچتی ہـــــے، منصوبہ بندی کرتی ہــــے۔
تو جب شوہر سالوں بعد واپس آتا ہـــے
اور اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہـــے،
تو وہ اسے قبول نہیں کرتی۔
شوہر غصہ کرتا ہـــے
اور دبانے کی کوشش کرتا ہــــے،
تو بیوی اس سے دور ہو جاتی ہے۔
تمہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ تم صرف پیسے بھیجنے والے ایک مہمان بن گئے ہو۔
تم نے اسے اکیلا چھوڑ دیا ہــــے،
اس لیئــــے یہ مشکل ہـــــے
کہ وہ وہی نازک لڑکی بنے جو تم نے شادی کی تھی۔ اور اس میں اس کا کوئی قصور نہیں ہے۔
دوسرا مسئلہ تمہارے بچوں کا ہے، جو جب تم سفر سے واپس آتے ہو تو تم سے زیادہ محبت اور شوق نہیں دکھاتے۔ کیونکہ تم ان کے لیے “بابا” سے “سانتا کلاز” بن گئے ہو، جو صرف تحفے اور پیسے لاتا ہے۔
اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ رہو،
اور اگر سفر کرنا ضروری ہو،
تو انہیں اپنے ساتھ لے جاؤ اور ہمیشہ اپنے قریب رکھو۔
Leave a Reply