وہ تمام نوجوان لڑکیاں جن کے ہاتھ میں کسی بھی وجہ سے فون آ چکا ہے۔۔ اس بحث میں جائے بغیر کہ کیوں آیا اور کتنا ضروری تھا ، لیکن ایک بات ذہن نشین کرلیں۔۔
خواہ کوئی چیٹنگ میسنجر ہو ، یا کسی کا کتنا ہی متاثر کن سوشل میڈیا اکاونٹ۔۔ کتنی ہی بہترین دینی یا دنیاوی پوسٹس۔۔ کسی غیر پر کبھی بھروسہ نہیں کرنا!!
سیکھ لو یہ سبق بیٹا ، کتنی تکلیف سے گزرتی ہیں وہ بچیاں جو نادانی میں کسی کے محبت بھرے جملے سن کر جذبات میں بہہ جاتی ہیں، اپنے وہ راز بتا دیتی ہیں جنہیں سب سے چھپا کر رکھنا تھا۔۔
وہ قربت کے لمحات جن پر صرف ان کے حلال شوہر کا حق ہونا چاہیے تھا ، کسی دو ٹکے کے چھوکرے کے ساتھ شئیر کر لیتی ہیں۔۔ اپنے تمام معاملات، احساسات اوور شئیر کرکے اپنی زندگی کی ڈور کسی بے رحم نمونے کے ہاتھ میں دے دیتی ہیں۔۔
خصوصاً وہ تصاویر اور ویڈیوز ، جو کسی صورت عکس بند ہونی ہی نہیں چاہیے تھیں۔۔ وہ تک محبت کے چکر میں بھیج دیتی ہیں یا پھر ویڈیو کال وغیرہ سامنے سے کوئی ریکارڈ کر لیتا ہے۔۔
ایسے درندے کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے، کہ جب تک ہنسی خوشی سب چل رہا ہے تب تک سب ٹھیک۔۔ جوں ہی معاملات نرم گرم ہوئے، اس کم ظرف نے بلیک میل کرنا شروع کر دینا ہے۔۔
وہ انسان جس کو آپ اپنا سب کچھ ، ایک ایک راز سونپ چکی تھیں اب آپ مجبور ہوکر اس کی غلام بن جاتی ہیں۔۔ وہ جیسے چاہے آپ کو زندہ رکھے یا زندہ رہنا محال کردے۔۔
ہر وقت ایک دھڑکا لگا رہنا کہ کسی بات پر یہ ٹین ایجر زمینی خدا ناراض نہ ہو جائے ، اور اگر ہوگیا تو پھر کہیں میری تصاویر، ویڈیوز انٹرنیٹ پر لیک نہ کردے ، میرے گھر والوں کو نہ بھیج دے۔۔۔
نہیں ، میں ایسا نہیں ہونے دوں گی، میرے باپ کو تو ہارٹ فیل ہو جائے گا، میرا بھائی تو میری جان لے لے گا، پورا محلہ اورخاندان تھو تھو کرے گا، کبھی کسی سے شادی نہیں ہوگی، پوری فیملی کے منہ پر کالک مَل جائے گی وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔۔
نتیجہ ؟ یہ ایک انسان جس کے پاس میری فحش تصاویر ہیں، یہ جو کہے گا جیسا کہے گا میں مانتی رہوں گی ، میں اپنے گھر کی عزت بچانے کے لیے یہ قربانی دوں گی۔۔ اور اس لڑکی کو یہ خبر نہیں ہوتی کہ اس طرح کے عہد سے وہ اس دلدل میں مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔۔
میری تمام والدین سے گزارش ہے کہ اپنے بچوں سے آپ کا تعلق اس قدر مضبوط ہونا چاہیے کہ وہ آپ سے ڈرنے کے بجائے ایسا کچھ ہوجانے پر سب سے پہلے آپ سے شئیر کریں۔۔
جس کے بدلے میں ان کے مان کا مان رکھتے ہوئے آپ بچوں کا ساتھ دیں ، ان کی مدد کریں، وہ ناتجربہ کار ہیں ، ہوگئی غلطی، آپ سے بھی تربیت میں اور ان سے بھی اس تربیت کے نتیجے میں۔۔
اب کوئی معافی مانگ رہی ہے تو معاف کریں۔۔ اور جس ظالم نے آپ کی پھول جیسی بٹیا کی زندگی اجیرن کی ہے اسے کیفر کردار تک حکمت کے ساتھ پہنچائیں۔۔
واللہ یہ کام بطور باپ، بھائی، شوہر، تایا، ماما یا منگیتر آپ کو کرنا ہوگا۔۔ اپنا دل بڑا کرنا ہوگا ، آپ سے آپ ہی کی محرم کو یہ امید نہ ہوئی تو وہ مدد کے لیے کسی اور درندے کے پاس جائے گی جو مدد کا جھانسہ دے کر اس سے مال بھی لوٹے گا اور مزید اس کی عزت کو موقع ملتے ہی تار تار کرے گا
سو طریقے ہیں کسی کو بھی پکڑ کر اس کے خلاف کاروائی کرنے کے، خواہ کسی کے فون میں کوئی ڈیٹا ہو، کلاؤڈ میں ہو، کہیں کمپیوٹر میں سیو ہو یا کسی سوشل میڈیا کی چیٹ ہسٹری میں۔۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔
بندہ اٹھایا جا سکتا ہے، پولیس مدد کرے گی۔۔ اکاونٹ ہیک کیا جا سکتا ہے، چیزیں ڈلیٹ اور کسی کا بھی دیٹا ڈیمج کروایا جا سکتا ہے۔۔ اپنے چہرے پر پابندی لگوائی جا سکتی ہے کہ کسی بری جگہ وہ کبھی اپلوڈ ہی نہ ہو۔۔ اور جو کچھ ہوگیا اسے بھی مکمل طور پر انٹرنیٹ سے اڑایا جا سکتا ہے۔۔
ہونا سب کچھ ممکن ہے۔۔ لیکن پہلا قدم سب سے مشکل ہے۔۔ وہ ہے اپنی بچیوں کو انسان ہونے کا مارجن دے کر پہلی غلطی معاف کرکے ان کا مان بڑھا دینا۔۔ ان کے مشکل وقت میں مارنے کوٹنے کے بجائے سہارا بننا اور ان پر پڑنے والی ہر بری نظر والے کو بیچ سے چیر دینے والا محافظ بننے والا پہلا قدم۔۔ یہ ہر کوئی نہیں صرف نر کے بچے حقیقی مرد ہی اٹھا سکیں گے جن کی غیرت شریعت کے تابع اور عقل سے پیدل نہیں ہے۔۔
Leave a Reply