علی اور زینب، دونوں سولہ سال کے تھے۔ وہ ایک ہی محلے میں رہتے تھے، ایک ہی اسکول میں پڑھتے تھے، اور بچپن سے ایک دوسرے کے بہترین دوست تھے۔ وقت کے ساتھ، ان کی معصوم دوستی ایک انجان احساس میں بدلنے لگی تھی—محبت۔
بچپن کی دوستی سے بے قراری تک
علی ہمیشہ زینب کا خیال رکھتا تھا۔ وہ بارش میں بھیگنے نہیں دیتا، اسکول میں کسی نے اسے پریشان کیا تو سب سے پہلے آگے بڑھتا، اور اگر کبھی زینب خاموش ہوتی تو وہ سب کچھ چھوڑ کر اس کے پاس بیٹھ جاتا۔ زینب بھی علی کی چھوٹی چھوٹی باتوں کا دھیان رکھتی، اس کی پسندیدہ کتابیں پڑھتی، اس کے خوابوں کے بارے میں سنتی اور اگر وہ کبھی اداس ہوتا تو دنیا کی ہر بات بھول کر اسے ہنسانے کی کوشش کرتی۔
لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے، ان کے دلوں میں ایک انجانا سا خوف بیٹھنے لگا۔ جب علی کسی اور دوست کے ساتھ ہنستا، زینب کو اچھا نہیں لگتا۔ جب زینب کسی دوسرے لڑکے کے ساتھ بات کرتی، علی کے دل میں عجیب سی بے چینی ہونے لگتی۔ یہ دوستی تھی، لیکن کچھ اور بھی تھا جو وہ خود نہیں سمجھ پا رہے تھے۔
احساسِ محبت
ایک دن علی بیمار ہو گیا۔ وہ اسکول نہیں آیا۔ زینب نے سارا دن بے چینی میں گزارا۔ جب شام ہوئی، تو وہ سیدھا علی کے گھر چلی گئی۔ اس کی ماں نے بتایا کہ وہ اپنے کمرے میں ہے۔ زینب نے دروازہ کھولا تو علی بستر پر لیٹا ہوا تھا، اس کا چہرہ اترا ہوا تھا۔
“کیسا محسوس کر رہے ہو؟” زینب نے اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا۔
علی نے کمزور سی مسکراہٹ دی۔ “اب بہتر ہوں، تم آئی ہو نا، سب ٹھیک ہو جائے گا۔”
زینب کا دل زور سے دھڑکا۔ اسے ایسا لگا جیسے علی کی ہر بات سیدھا اس کے دل پر نقش ہو رہی ہو۔
اظہارِ محبت
اس رات زینب کو نیند نہیں آئی۔ وہ بار بار علی کے الفاظ دہرا رہی تھی—”تم آئی ہو نا، سب ٹھیک ہو جائے گا۔” کیا یہ دوستی تھی؟ یا کچھ اور؟ کیا وہ علی کے بغیر نہیں رہ سکتی؟
علی کے دل میں بھی ایک طوفان مچا تھا۔ وہ زینب کے بغیر کیوں نہیں رہ سکتا تھا؟ وہ اسے کسی اور کے ساتھ دیکھ کر کیوں تکلیف محسوس کرتا تھا؟
اگلے دن، اسکول کے باغ میں، علی اور زینب آمنے سامنے کھڑے تھے۔ دونوں کے دل تیز دھڑک رہے تھے۔ علی نے گہری سانس لی اور کہا،
“زینب، میں نہیں جانتا کہ یہ کیسا جذبہ ہے، لیکن جب تم پاس ہوتی ہو تو سب کچھ ٹھیک لگتا ہے۔ میں تمہیں کھونا نہیں چاہتا۔”
زینب کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ “علی، میں بھی یہی محسوس کرتی ہوں۔ میں بھی تمہیں کھونا نہیں چاہتی۔”
محبت کی معصومیت
وہ دونوں مسکرا دیے۔ یہ محبت تھی—خالص، معصوم، بے لوث محبت۔ انہیں معلوم تھا کہ ابھی ان کی عمر کم ہے، کہ ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے، بہت کچھ کرنا ہے، لیکن ایک بات طے تھی—وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، ایک دوسرے کا سہارا بنیں گے، چاہے وقت کتنا بھی بدل جائے۔
وقت کا امتحان
دن مہینوں میں بدلے، مہینے سالوں میں۔ علی اور زینب نے اپنے خواب پورے کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ علی نے انجینئرنگ میں داخلہ لے لیا، جبکہ زینب نے میڈیکل فیلڈ کو چنا۔ دونوں اپنی تعلیم میں مصروف ہو گئے، لیکن دلوں میں ایک دوسرے کے لیے محبت ویسی ہی قائم رہی۔
زندگی نے انہیں کئی بار دور کرنے کی کوشش کی۔ ایک وقت آیا جب زینب کو ایک دوسرے شہر میں جانا پڑا، اور علی کو بھی اپنی پڑھائی کے لیے الگ رہنا پڑا۔ فاصلے بڑھ گئے، لیکن جذبات نہیں بدلے۔ وہ خط لکھتے، راتوں کو ایک دوسرے کی یاد میں جاگتے، اور ہر دعا میں ایک دوسرے کا نام لیتے۔
آخری امتحان
سالوں بعد، جب دونوں اپنی منزلوں کے قریب پہنچ چکے تھے، قسمت نے ان کا سخت امتحان لیا۔ زینب کے والدین نے اس کی شادی کسی اور سے طے کر دی۔ زینب ٹوٹ گئی۔ وہ علی سے دور جانا نہیں چاہتی تھی، لیکن والدین کی عزت بھی اس کے لیے سب کچھ تھی۔
جب علی کو یہ خبر ملی، اس کا دل جیسے رک سا گیا۔ وہ بھاگتا ہوا زینب کے پاس آیا۔
“زینب، کیا تم واقعی کسی اور کی ہو سکتی ہو؟” علی کی آنکھوں میں بے بسی تھی۔
زینب نے آنکھیں بند کر لیں، آنسو اس کے رخسار پر بہنے لگے۔ “میں نہیں جانتی علی، میں نہیں جانتی کہ کیا صحیح ہے، لیکن میں تمہیں اپنی دعاؤں میں ہمیشہ مانگتی رہی ہوں۔”
محبت کی جیت
شادی کے دن، جب زینب سرخ جوڑے میں بیٹھی تھی، اس کے دل میں ایک ہی نام تھا—علی۔ اچانک، دروازے پر ہلچل ہوئی۔ زینب کے والد حیران رہ گئے جب علی ان کے سامنے کھڑا تھا، اس کے چہرے پر خوداعتمادی تھی۔
“انکل، میں جانتا ہوں کہ میں ابھی بہت زیادہ کامیاب نہیں ہوں، لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ زینب کو ہمیشہ خوش رکھوں گا۔”
زینب کے والد نے ایک لمحے کے لیے خاموشی اختیار کی، پھر زینب کی طرف دیکھا، جو رو رہی تھی، لیکن اس کی آنکھوں میں ایک امید تھی۔ آخرکار، انہوں نے اثبات میں سر ہلا دیا۔
زینب کی آنکھوں سے خوشی کے آنسو بہنے لگے۔ علی نے اس کا ہاتھ تھاما، اور دونوں جان گئے کہ سچی محبت ہمیشہ جیت جاتی ہے، چاہے دنیا کتنے ہی امتحان لے لے۔
یہاں کہانی ختم نہیں ہوتی…
یہ کہانی کسی افسانے جیسی لگ سکتی ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ محبت خالص ہو تو فاصلے، وقت، اور حالات اسے کمزور نہیں کر سکتے۔ علی اور زینب کی محبت ہمیشہ قائم رہی، کیونکہ وہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ نہیں، بلکہ ایک دوسرے کے لیے جیتے تھے۔ جاری ہے