ہمارے معاشرے میں 70 فیصد شادیاں والدین یا گھر والوں کی پسند سے ہوتی ہیں۔ انسان کو محبت کرنے کا موقع اگر مل بھی جاۓ تو وہ ایسے حالات میں محبت نہیں کرتا۔
شادی ہو گئی، بیوی یا شوہر جیسا بھی ہو کچھ عرصہ بعد آپ کے جیون کتھا کا حصہ بن جاتا ہے (اب اس میں محبت وغیرہ کا کچھ خاص دخل نہیں ہوتا) آپ کی ضرورتوں کا خیال اور آپ کی طرف سے یہ توجہ کہ میں خیال نہیں رکھوں گا تو کون رکھے گا۔
سیکس ایک فطری جزبہ ہے جس کے نتیجے میں بچے پیدا ہو جاتے ہیں۔ اب وہ عورت یا مرد آپ کے بچے کے ماں یا باپ بھی بن جاتے ہیں اب ایک بالکل نیا رشتہ شروع۔ آپ کی بھی اور آپ کے جیون ساتھی کی بھی محبتوں کا محور آپ کا بچہ ہوتا ہے۔
اتنا سب کچھ ہو گیا لیکن ابھی تک وہ محبت نہیں جاگی جسے محبت کہتے ہیں کہ اچانک مرد کے آفس میں کوئی ایسی خاتون آتی ہے یا اس عورت کی ملاقات کسی ایسے مرد سے ہوتی ہے جو اسے اچھا لگنے لگے۔ محسوس ہوتا ہے کہ ہاں شاید محبت اسی کا نام ہے اس تعلق میں جسمانی تعلق بھی ضروری نہیں رہتا۔ اب ایسے جوڑے کی محبت بھی عجیب ہے، وہ شوہر یا بیوی تو کسی اور کے ہیں لیکن انہیں محبت کسی اور کے شوہر یا بیوی سے ہو جاتی ہے۔
اس سچویشن میں تقریباً 90 فیصدی شادی شدہ مرد اور شاید 70 فیصد خواتین بھی مبتلا ہوتی ہیں اور یہ کوئی باقائدہ قسم کی محبت بھی نہیں ہوتی بس اچھا لگنا، باتیں کرنا، اک دوسرے کا خیال رکھنا۔
یاۓ سوا ستیا ناس جاۓ اس محبت نامی مرض کا مرنے بھی نہیں دیتا جینے بھی نہیں دیتا۔